➖➖➖
🕋باسمه تعالي🕋
✒️ الجواب بعونه تعالي✒️
اولا تو یہ سمجھ لیں کہ فی نفسہ مخنث (ہجڑے)کے ساتھ خرید وفروخت کا معاملہ کرنا
یا کھانا کھانا یا ہدیہ قبول کرنا ناجائز نہیں ہے،
اگر اس کی کمائی حلال طریقے سے بے مثلاً تجارت یا بھیک مانگ کر وغیرہ کے ذریعے سے ہو
تو ایسی صورت میں اس کے ساتھ خرید وفروخت کرنا یا کھانا کھانا وغیرہ جائز ہے
لیکن اگر اس کی کمائی حلال نہیں ہے
بلکہ ناجائز طریقے سے بے مثلاً ناچ گانے وغیرہ کے ذریعے
تو ایسے کے ساتھ خرید وفروخت کا معاملہ کرنا یا کھانا کھانا
یا ہدیہ قبول کرنا وغیرہ سب ناجائز اور حرام ہے،
آپ غور کریں لیں کہ مذکورہ مخنث کس طرح کا ہے
____________________________
📘 والحجة على ما قلنا📘
آكِلُ الرَّبَّا وَكَاسِبُ الْحَرَامِ أَهْدَى إلَيْهِ أَوْ أَضَافَهُ وَغَالِبُ مَالِهِ حَرَامٌ لَا يَقْبَلُ،
وَلَا يَأْكُلُ مَا لَمْ يُخْبِرْهُ أَنَّ ذَلِكَ الْمَالَ أَصْلُهُ حَلَالٌ وَرِثَهُ أَوْ اسْتَقْرَضَهُ،
وَإِنْ كَانَ غَالِبُ مَالِهِ حَلَالًا لَا بَأْسَ بِقَبُولِ هَدِيَّتِهِ وَالْأَكْلِ مِنْهَا،كَذَا فِي الْمُلْتَقَطِ
(الفتاویٰ الہندیۃ /ج/٥/ص/٣٤٣)
➖➖➖➖➖➖➖➖
🌹 واللہ اعلم بالصواب🌹
بندہ حقیر شمس تبریز قاسمی والمظاہری
رابطہ:7983145589
0 تبصرے