Ticker

6/recent/ticker-posts

کیا حمل ساقط کرا دینے سے عدت پوری ہو جاتی ہے؟

 کیا حمل ساقط کردینے سے عدت پوری ہو جاتی ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسلہ ذیل کے بارے میں صورت مسلہ یہ ہے کہ ایک شخص کا انتقال ہوگیا  اور اس کی بیوی حمل سے تھی لیکن اب اس کے حمل کو دوای کے ذریعے ساقط کر دیا  گیا تو کیا اس کی عدت پوری ہوگئی کیونکہ حاملہ کی عدت تو وضع حمل ہے یا نہیں واضح  جواب دیکر شکریہ کا موقع فراہم کریں

🕋باسمه تعالي🕋

✒️ الجواب بعونه تعالي✒️

اولا تو یہ سمجھ لیں کہ حمل ساقط کرانا (خواہ بذریعہ دوا ہو) بہت سخت مجبوری کی حالت میں ہے اور مجبوری کی حالت کی تعیین بھی مسلم تجربہ کار ڈاکٹر کے ذریعہ ہو،نیز یہ گنجائش بھی حمل ٹھہرنے کے بعد چار ماہ پورے ہونے سے پہلے تک ہے،

صورت مذکورہ میں ظاہر ہے سخت مجبوری کی حالت نہیں ہے اس لیے جتنے لوگوں نے حمل ساقط کرانے پر مجبور کیا ہے سب کے سب گنہ گار ہوں گے اور توبہ لازم ہے،

دوسری بات وضع حمل کے ذریعے عدت پوری ہونے کے لئے شرط ہے کہ بچہ کی خلقت واضح ہو گئی ہو مثلاً ہاتھ، پیر،انگلی یا جسم میں جان آگئی ہو اور یہ سب چار ماہ پورے ہونے پر ہی ہوتا ہے،

اس لیے اگر چار ماہ پورے ہونے سے پہلے حمل ساقط کرایا گیا ہے تو پھر عدت پوری نہیں ہوئی بلکہ عدت وفات چار ماہ دس دن پورے کرنے ہوں گے،

📗 والحجة على ماقلنا 📗

وعدة الحامل أن تضع حملها كذا في الكافي ،.....وسواء كانت عن طلاق أو وفاة أو متاركة أو وطئ بشبهة كذا في النهر الفائق،وشرط إنقضاء هذه العدة أن يكون ما وضعت قد استبان خلقه فإن لم يستبن خلقه رأسا بأن اسقطت علقة أو مضغة لم تنقض العدة كذا في البدائع ،

(الفتاوي الهندية كتاب الطلاق باب العدة)ج/١/ص/٥٥٤/م:دار الكتب العلميةبيروت لبنان

(و) في حق (الحامل) مطلقا ولو أمة، أو كتابية، أو من زنا بأن تزوج حبلى من زنا ودخل بها ثم مات، أو طلقها تعتد بالوضع جواهر الفتاوى (وضع) جميع (حملها)

(قوله: وضع حملها) أي بلا تقدير بمدة سواء ولدت بعد الطلاق، أو الموت بيوم، أو أقل جوهرة، والمراد به الحمل الذي استبان بعض خلقه، أو كله، فإن لم يستبن بعضه لم تنقض العدة لأن الحمل اسم لنطفة متغيرة، فإذا كان مضغة، أو علقة لم تتغير، فلا يعرف كونها متغيرة بيقين إلا باستبانة بعض الخلق بحر عن المحيط. وفيه عنه أيضا أنه لا يستبين إلا في مائة وعشرين يوما. وفيه عن المجتبى أن المستبين بعض خلقه يعتبر فيه أربعة أشهر، وتام الخلق ستة أشهر،

(الشامي كتاب الطلاق باب العدة)ج/٥/ص/١٩٠/م: دار الكتب العلميةبيروت لبنان

🌹والله أعلم بالصواب 🌹

بندہ حقیر شمس تبریز قاسمی والمظاہری

رابطہ:7983145589

١:صفر/يوم الثلاثاء/١٤٤٤/

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے