مسلمانوں کا دیوالی میں شریک ہونا ، پٹاخے بجانا اور مٹھائی لینا کیسا ہے؟
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
حضرت مفتی صاحب خیریت سے ہیں ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ ان حالات میں دیوالی کے موقع پر غیروں سے مٹھائی لینا یا ہپی دیوالی کہنا کیسا ہے اور ان کے یہاں دیوالی کے دن پٹاخے بجانا کیسا ہے اور یہ صرف دوستی کی بناء پر ہے ہم دل سے نہیں مانتے ہیں،کیا حکم ہے ؟
🕋باسمه تعالي 🕋
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
🌿 الجواب بعونه تعالي 🌿
*اولا تو یہ سمجھ لیں* کہ غیروں کی کسی بھی طرح کی مذہبی تقریبات خواہ ہولی ہو یا دیوالی یا چھٹ پوجا اس میں شریک ہونا جائز نہیں ہے اور یہ گناہ کبیرہ ہے مزید یہ کہ پٹاخے وغیرہ بجانا یا دیا جلانے میں شریک ہونا سب ناجائز ہے گرچہ عقیدہ درست ہو،
اور موجودہ دور میں دین سے دوری کے سبب بہت سے مسلمانوں کے دلوں سے مذکورہ چیزوں کی خاص طور پر دیوالی کی قباحت نکلی جا رہی ہے،اس لیےاگر کوئی شخص دیوالی کو اچھا سمجھتے ہوئے شریک ہوتا ہے تو یہ کفر ہے اور اگر اچھا نہیں سمجھتا ہے محض دوستانہ تعلقات کی بنیاد پر شریک ہوتا ہے تو گرچہ شریک ہونا کفر نہیں لیکن ناجائز اور گناہ کبیرہ ہونے میں کوئی شبہ نہیں،
*دوسری بات مبارکباد پیش کرنا* (HAPPY DIWALI)ہیپی دیوالی کہنا جائز نہیں ہے ،اگر اس سے اس کے مذہب کی تائید یا تعظیم مقصود ہو تو پھر یہ کفر ہے لیکن ہندوستان کےموجودہ حالات میں چونکہ ہر جگہ منافرت اور ضرر کا اندیشہ ہے تو ہیپی دیوالی کہنے کے بجاۓ دوسرے الفاظ کا استعمال کریں جیسا کہ دار الافتاء دار العلوم دیوبند کا فتویٰ ہے:(مسلمانوں کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ ہولی یا دیوالی کے موقع پر غیر مسلموں کو مبارک بادی دیں، اس میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے؛ البتہ اگر سخت مجبوری کی صورت ہو مثلاً کوئی ایسا کاروباری ساتھی یا ما تحت ملازم یا کمپنی کا مالک ہے کہ اگر اس موقعہ پر اس سے مسرت کا اظہار نہ کیا جائے تو اس کی جانب سے ضرر کا اندیشہ ہے یا ملک میں مذہب کی بنیاد پر منافرت پھیلانے والوں کو مزید منافرت پھیلانے کا موقع ملے گا تو ایسی مجبوری میں مجمل الفاظ کہنے کی گنجائش ہوگی، مثلاً یوں کہہ دے کہ میری نیک تمنائیں تمھارے ساتھ ہیں اور نیت یہ ہو کہ اللہ تعالی تم کو ایمان نصیب فرمائیں)
*تیسری بات مٹھائی لینا* : تو لینے کی گنجائش ہے لیکن اگر وہ مٹھائی بتوں کے چڑھاوے کی ہو یا اس میں حرام چیز کی آمیزش ہو تو پھر اس کا لینا جائز نہیں ہے
📗 والحجة على ماقلنا 📗
والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لا يجوز) أي الهدايا باسم هذين اليومين حرام (وإن قصد تعظيمه) كما يعظمه المشركون (يكفر) قال أبو حفص الكبير: لو أن رجلا عبد الله خمسين سنة ثم أهدى لمشرك يوم النيروز بيضة يريد تعظيم اليوم فقد كفر وحبط عمله اهـ ولو أهدى لمسلم ولم يرد تعظيم اليوم بل جرى على عادة الناس لا يكفر وينبغي أن يفعله قبله أو بعده نفيا للشبهة،
(الشامي كتاب الخنثي)ج/١٠/ص/٤٨٥/٤٨٦/م/دار الكتب العلميةبيروت لبنان
عن ابن مسعود رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:من كثر سواد قوم فهو منهم ومن رضي عمل قوم كان شريكا في عمله،
(كنز الأعمال)
ويكفر بخروجه الى نيروز المجوس والموافقة معهم فيما يفعلونه في ذالك اليوم تعظيما للنيروز لا للأكل والشرب وبإهدائه ذالك اليوم للمشركين ولو بيضة تعظيما لذالك اليوم ،
(مجمع الانهر كتاب السير باب الفاظ الكفر وانواعه)ج/٤/ص/٥١٣/
_______________________
والله أعلم بالصواب
بنده حقير مفتي شمس تبريز قاسمي والمظاهري،
رابطہ:7983145589
يوم الأحد/٢٦/ربيع الاول/١٤٤٣/
0 تبصرے