🕋بإسمه تعالى 🕋
✒الجواب بعونه تعالى ✒
معجم الأوسط. مجمع الزوائد وغیرہ میں احادیث مذکور ہے،جس سے معلوم ہوتا ہےکہ اجتماعی دعا قبولیت میں مؤثر ہوتی ہے.
اس لئے اگر کوئی شخص لازم و ضروری نہ سمجھتے ہوئے اجتماعی دعا کریں تو اسے منع نہیں کیا جائے گا،
لیکن صورت مذکورہ شب برات کے موقع پر اجتماعی دعا کو لازم و ضروری سمجھنا یہ بدعت شمار ہوگی اور نہ ہی شب برات کے موقع پر اجتماعی دعا کا ثبوت ہے،
تاہم اگر شب برات کے موقع پر جلسہ وغیرہ منعقد ہو یا وعظ و نصیحت کی مجلس ہواور اجتماعیت کی شکل بن جائے اور اخیر میں دعا کر لے تو کوئی حرج نہیں ہے
لیکن خاص طور پر دعا کے اہتمام کے لیے مجلس منعقد کرنا یہ بدعت ہوگا.
اولاً شب برات کے موقع پر قبرستان جانا ہی ضعیف حدیث سے ثابت ہے،چہ جائیکہ اس رات کو قبرستان میں اجتماعی دعا کا اہتمام کرنا،
اس لئے قبرستان میں اجتماعی دعا کرنے سے حتی الامکان بچنا چاہیے کیونکہ بعد میں اسی طرح بدعت زور پکڑ جاتا ہے،
نیز قبرستان میں شب برات کے موقع پر اجتماعی دعا احادیث سے ثابت بھی نہیں ہے،اور اسے لازم و ضروری سمجھنا کہ اجتماعی دعا نہ کرنے والوں پر نکیر کرنا یہ مکروہ تحریمی ہے،
بلکہ فقہاء نے تو لکھا ہے کہ :آج کل لوگوں نے شب برات میں قبرستان جانے کو رسم بنا رکھا ہے؛ لہذا اس پر نکیر کرنا لازم ہے.
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📚والحجة علي ما قلنا 📚
عن حبيب بن مسلمة الفهري، وكان مجاب الدعوة، انه امر علي جيش فدرب الدروب، فلما أتى العدو قال:سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول :لايجتمع ملأ فيدعو بعضهم ويؤمن البعض، إلا اجابهم الله، وفي رواية الطبراني :ويدعو بعضهم ويؤمن سائرهم، إلا اجابهم الله،
(المستدرك كتاب معرفة الصحابة) ج/٦/ص /٢٣/م /نزار مصطفى بيروت.
(المعجم الكبير) ج/٤/ص /٢١/م/دار أحياء التراث العربي) بحواله فتاوى قاسمية ج/٨/ص /٤٣/
وفيه من أصر على أمر مندوب وجعله عزما ولم يعمل بالرخصة، فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال،
(مرقاة المفاتيح كتاب الصلاة باب الدعاء في التشهد) ج/٢/ص /٣٥٣/م /امدادية ملتان.
وكل مباح يؤدي إليه فمكروه،
والظاهر انها تحريمية لأنه يدخل في الدين ماليس منه،
(الشامي كتاب الصلاة قبيل باب صلاة المسافر) ج/٢/ص /٥٩٨/م /زكريا.
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🌲والله اعلم بالصواب 🌲
بنده حقير محمد شمس تبريز چمپارنی.
رابطہ :7983145589
١٦/٨/١٤٤١يوم السبت ،شعبان المعظم
0 تبصرے