Ticker

6/recent/ticker-posts

تراویح کی دو رکعت کے بعد تیسری رکعت لئے کھڑا ہو گیا

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاته:‎

مفتی صاحب آج میں تراویح پڑھا رہا تھا ١٢ رکعت پڑھانے کے بعد ہم نے دو رکعت پڑھانے کے باوجود ہم نے تین رکعت پڑھا دیا ہے،

اور دوسری رکعت میں بیٹھے بھی نہیں تو کل رکعت آج ہم نے ٢١ رکعت تراویح پڑھا یا ہوں مفتی صاحب رہنمائی فرماٸے

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

🕋بإسمه تعالى 🕋

🌿وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 🌿

✒الجواب بعونه تعالى ✒

صورت مذکورہ میں جب دوسری رکعت میں تشہد کی مقدار نہیں بیٹھے اور تیسری رکعت میں میں ہی سلام پھر دیا

تو تمام رکعتیں باطل ہو گئیں سجدہ سہو کیا ہو یا نہ کیا ہو،

پہلی دو رکعتیں قعدہ کے چھوڑنے کی وجہ سے باطل ہوگئیں اور ایک رکعت بھی باطل ہو گئی کیوں کہ احناف کے یہاں ایک رکعت کوئی نماز نہیں ہے،

اور دو رکعت تراویح شمار نہ ہوگی،دو رکعت کا لوٹانا ضروری تھا،

نیز ان تین رکعتوں میں جو قرآن کریم پڑھا گیا ہے آئندہ کی تراویح میں اسے لوٹائے تاکہ پورا قرآن کریم تراویح میں سننے کا حکم لگایا جا سکے،

اس لئے جب ایسی صورت پیش آئے تو بہتر ہے کہ اگر تیسری رکعت کے سجدہ کرنے سے پہلے یاد آجائے تو لوٹ کر قعدہ کرے

اور سجدہ سہو کرکے نماز پوری کرلے لیکن اگر تیسری رکعت کے سجدہ کرنے کے بعد یاد آیا ہے

تو پھر چوتھی رکعت بھی ملا کر قعدہ کر کے سجدہ سہو کے ساتھ سلام پھیر دیں،

بعد کی دو رکعت نماز صحیح ہو جائیں گی اور پہلی دو رکعتیں لغو ہو جائیں گی اور پہلی دو رکعتوں میں پڑھا گیا قرآن کا لوٹانا ضروری ہوگا،

نیز اگر کسی شخص نے دوسری رکعت میں بقدرِ تشہد بیٹھنے کے بعد مزید دو رکعتیں پوری کر لی تو چاروں رکعتیں درست ہو جائیں گی،

لیکن قصداً ایسا کرنا مکروہ ہے کیوں کہ تراویح کے اندر توارث دو دو رکعت ہے،

اس لئے چار رکعت تراویح ایک سلام سے پڑھنا مکروہ ہے بلکہ دو دو رکعت ہی پڑھی جائے،

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📚والحجة علي ما قلنا 📚

إن صلي ثلاث ركعات بتسليمة واحدة ولم يقعد في الثانية ساهيا،او عامدا تفسد صلاته،ويلزمه قضاء ركعتين وهو الصحيح،

(الفتاوي قاضيخان فصل في السهو)ج/١/ص/١٤٩/م/زكريا ديوبند

ونقض في خلال الشفع الأول أو الثاني أي وتشهد للأول وإلا يفسد الكل اتفاقا،

قوله :( إلا) وإن لم يتشهدللشفع الأول ونقضه في خلال الشفع الثاني يفسد الكل؛ لأن الشفع الأول إنما يكون صلاة إن وجدت القعدة الأولي

(الشامي باب الوتر والنوافل) ج/٢ /ص /٤٧٨/م /زكريا

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

وإذا فسد الشفع وقد قرأ فيه لا يعتد بما قرأ فيه ويعيد القراءة ليحصل له الختم في الصلاة الجائزة، وعن أبي بكر الإسكاف أنه سئل عن رجل قام إلى الثالثة في التراويح ولم يقعد في الثانية

قال :إن تذكر في القيام ينبغي أن يعود ويقعد ويسلم وإن تذكر بعد ما سجد للثالثة فإن أضاف إليها ركعة أخرى كانت هذه الأربع عن تسليمة واحدة،

(الفتاوي الهندية باب النوافل) ج/١ /ص /١٣٠.١٣١/م /دار الكتب العلمية بيروت

فإن قعد لكل شفع صحت بكراهة،قولہ:(وصحت بکراھة)أي:صحت عن الکل وتکرہ إن تعمد،

وھذا ھو الصحیح کما فی الحلبة عن النصاب وخزانة الفتاوی خلافاً لما فی المنیة من عدم الکراھة؛ فإنہ لا یخفی ما فیہ لمخالفتہ المتوارث الخ

(الشامي كتاب الصلاة باب الوتر والنوافل)ج/٢/ص/٤٩٦/م/زكريا ديوبند

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

🌴والله اعلم بالصواب 🌴

بنده حقير شمس تبريز قاسمی والمظاہری

رابطہ :7983145589

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے