Ticker

6/recent/ticker-posts

کمپنی میں ایڈوانس جمع کئے ہوئے پیسے پر زکوٰۃ نیز قرض کی رقم پر زکوٰۃ کا حکم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ:

حضرت ہم لوگ اینٹ خریدنے کے لئے پہلے ایڈوانس پیسہ جمع کر دیتے ہیں

جب اینٹ تیار ہو جاتا ہے تو ہمیں اینٹ ملتا ہے

تو پوچھنا یہ ہے کہ جو پیسہ اینٹ کے لئے دیا ہے اس پر زکوٰۃ ہوگا کیا،ایسے ہی کچھ پیسے کاروبار کی وجہ سے دوسرے کے پاس قرض دئے ہیں اس کا کیا ہوگا؟

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

🕋 باسمہ تعالی🕋

☘️ وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ☘️

✒️ الجواب بعونہ تعالیٰ✒️

اولا تو یہ سمجھ لیں کہ جو رقم پیشگی طور پر سامان کی خریداری کے لئے بائع (بیچنے والے) کے پاس جمع کی جاتی ہے وہ رقم اب بائع(جس کے پاس رقم دی گئی ہے)کی ملکیت میں داخل ہوجاتی ہے،

اس لئے اس رقم کی زکوٰۃ خریدار کے ذمے واجب نہیں ہوتی ہے بلکہ بائع کے ذمے واجب ہوگی،

صورت مذکورہ میں بھی اینٹ کے لئے دی گئی رقم کی زکوٰۃ آپ پر واجب نہیں ھوگی بلکہ دوسرے شخص کے ذمے واجب ہوگی جس کے پاس رقم جمع کی گئی ہے

کیونکہ وہ مکمل طور پر اس رقم کا مالک ہے،البتہ اگر کسی وجہ سے اینٹ یا متعین سامان نہیں دیا اور بائع نے کچھ سالوں بعد پیسے واپس کر دیئےتو اب گزرے ہوئے سالوں کی زکوٰۃ آپ پر واجب ہوگی،

دوسری بات جو پیسے بطور قرض آپ نے دے رکھی ہے اس کی زکوٰۃ آپ پر واجب ہوگی

البتہ اختیار ہے چاہے تو قرض وصول ہونے سے پہلے ادا کریں یا رقم ملنے کے بعد گزشتہ تمام سالوں کی زکوٰۃ ادا کریں

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📗 والحجة على ماقلنا📗

الثمن المدفوع مقدّمًا عند إبرام العقد مملوک للصانع یجوز لہ الانتفاع والاسترباح وتجب علیہ الزکاة فیہ تخریجًا للثمن المقدم فی الاستصناع علی الأجرة المقدمة أو ما اشترط تعجیلہ،

(فقه البيوع المبحث الخامس)ج١/ص/٦٠٥/م/معارف القرآن كراتشي

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ومنها الفراغ عن الدين:قال اصحابنا رحمهم الله تعالي:كل دين له مطالب من جهة العباد يمنع وجوب الزكاة سواء كان الدين للعباد كالقرض وثمن البيع،

(الفتاوي الهندية كتاب الزكاة)ج/ص/١٩٠/م/دار الكتب العلميةبيروت لبنان.

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

(و) اعلم أن الديون عند الإمام ثلاثة: قوي، ومتوسط، وضعيف؛ (فتجب) زكاتها إذا تم نصاباً وحال الحول، لكن لا فوراً بل (عند قبض أربعين درهماً من الدين) القوي كقرض (وبدل مال تجارة) فكلما قبض أربعين درهماً يلزمه درهم،

قوله (عند الإمام) وعندهما:الديون كلها سواء تحب زكاتها،ويودي متي قبض شيئا قليلا أو كثيراً.

(الشامي كتاب الزكاة باب زكاة المال)ج/٣/ص/٢٣٦/م/زكريا ديوبند

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

🌱 واللہ اعلم بالصواب🌱

بندہ حقیر شمس تبریز قاسمی والمظاہری

رابطہ:7983145589

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے