➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🕋بإسمه تعالى 🕋
☘وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته ☘
✒الجواب بعونه تعالى ✒
جی اگر معمولی سا خون ہےاور حلق میں خون کا اثر محسوس نہ ہو خون کے کم ہونے کی وجہ سے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا،
لیکن اگرخون زیادہ ہے یا تھوک کے برابر ہے تو روزہ فاسد ہو جائے گا،
مزید یہ پڑھیں:روزے کی حالت میں منہ سے خون نکلنے کی چند صورتیں ہو سکتی ہیں:
*اگر خون حلق تک ہی رہا،پیٹ تک نہیں پہنچا تو روزہ بہرحال نہ ٹوٹے گا خواہ خون کم ہو یا زیادہ۔
* اگر خون پیٹ میں پہنچ جائے اور اس کا مزہ بھی محسوس ہو تو بہرحال روزہ ٹوٹ جائے گا،
اگر پیٹ میں پہنچ جائے لیکن مزہ محسوس نہ ہو تو خون مغلوب ہونے کی صورت میں روزہ نہ ٹوٹے گا
ورنہ یعنی اگر خون غالب یا برابر ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا،
اگر کوئی شخص پائیریا کامریض ہو تو اس بیماری میں عام طور پر پیپ غالب ہوتی ہے اور خون مغلوب ہوتا ہے؛
لہذا اس سےروزہ فاسد نہیں ہوگا،(روزے کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا)
(ماخوذ دار الافتاء جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن)
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📘والحجة علي ما قلنا 📘
و ماليس بمقصود بالأكل ولا يمكن الإحتراز عنه كالذباب إذا وصل إلى جوف الصائم لم يفطره....... الدموع إذا دخلت فم الصائم إن كان قليلاً كالقطرة والقطرتين أو نحوها لا يفسد صومه.
(الفتاوي الهندية كتاب الصوم) ج/١/ص /٢٦٦/م /زكريا دیوبند.
(المستفاد فتاوى قاسمية) ج/١١
أو خرج الدم من بين اسنانه أو دخل حلقه ولم يصل إلي جوفه،
أما إذا وصل فإن غلب الدم،أو تساويا فسد وإلا لا،إلا وجد طعمه بزازية،واستحسنه المصنف وهو ما عليه الأكثر
(الشامی کتاب الصوم)ج/٣/ص٣٦٧/٣٦٨/م/زکریا دیوبند
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🌴والله اعلم بالصواب 🌴
بنده حقير شمس تبريز قاسمی والمظاہری
رابطہ :7983145589
0 تبصرے