Ticker

6/recent/ticker-posts

اعتکاف کا وقت مسنون کس وقت شروع ہوتا ہے مغرب سے پہلے یا بعد میں ؟

السلام علیکم

حضرت ہماری مسجد میں معتکف مغرب کی نماز کے بعد آتے ہیں تو کیا مغرب کی نماز سے پہلے آنا ضروری ہے،پہلے بھی ایسا ہی کرتے تھے

اگر مغرب بعد آئے تو اعتکاف درست نہیں ہوگا کیا

ہماری بستی کےتمام لوگ گناہ گار ہونگے جو بھی صورت ہو اس کو مفصل بیان کر دیں بڑی مہربانی ہوگی؟

🕋بإسمه تعالى 🕋

🌿 وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ🌿

✒الجواب بعونه تعالى ✒

اولا تو یہ سمجھ لیں کہ رمضان کے عشرہ اخیرہ کا اعتکاف مساجد میں سنت مؤکدہ علی الکفایہ ہے،

اگر بستی کے کچھ لوگوں نے اعتکاف کر لیا تو تمام کے ذمے سے ساقط ہو جائے گا جیسا کہ معلوم ہے

دوسری بات اعتکاف کا وقت غروب آفتاب ہوتے ہی فوراََ شروع ہو جاتا ہے،

اس لئے عصر کے بعد مغرب سے پہلے جانا چاہیے

اگرکوئی شخص غروبِ آفتاب کے بعد جاتا ہے تو اخیر عشرہ کا اعتکاف سنت مؤکدہ علی الکفایہ ادا نہ ہوگا،بلکہ نفل ہو جائے گا

اس لئے مغرب سے پہلے آنا ضروری ہے،

صورت مذکورہ میں مغرب کی نماز کے بعد مسجد میں جانے کی وجہ سے اعتکاف مسنون جو علی الکفایہ ہے ادا نہ ہوا بلکہ وہ نفل ہو گیا،

لہذا مسنون اعتکاف ادا نہ کرنے کی وجہ سے تمام بستی والے گنہ گار ہوں گے،

بستی والوں کو چاہیے کہ توبہ و استغفار کریں اور اب مغرب سے پہلے اعتکاف کے لئے جائے

نوٹ 📕:کتاب النوازل میں حضرت مفتی سلمان صاحب منصور پوری (غفر له) نے ایک سوال کے جواب میں تحریر فرمایا ہے کہ

اگر بڑا گاؤں ہوں جس میں کئی مساجد ہوں

یا بڑی بستی ہوں جس میں کئی مساجد ہو اور کچھ مساجد میں اعتکاف کیا گیا اور کچھ میں نہیں

تو تمام بستی والوں کی طرف سے کافی ہو جائے گا

تاہم افضل یہ ہے کہ ہر مسجد میں اعتکاف کا نظم ہو.(کذا فی كتاب النوازل /ج/٦/ص /٤١٦/)

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📚والحجة علي ما قلنا 📚

وسنة مؤكدة في العشر الأخير من رمضان أي سنة كفاية كما في البرهان وغيره،

قوله (سنة كفاية)نظيرها إقامة التراويح بالجماعة.فإذا قام بها البعض سقط الطلب عن الباقيين

(الشامي باب الاعتكاف) ج/٣ /ص /٤٣٠/م /زكريا.ض

وقيل سنة على الكفاية حتى لو ترك أهل بلدة بأسرهم يلحقهم الإساءة وإلا فلا كالتاذين

(مجمع الأنهر باب الإعتكاف) ج/١ /ص /٤٧٦/م /دار الكتب العلمية بيروت

والمشھور عند مشایخنا أن یدخل المعتکف بعد العصر قبل غروب الشمس من الیوم العشرین من شھر رمضان لیدخل اللیلة الحادیة والعشرین فی الاعتکاف؛

لأن الاعتکاف لطلب لیلة القدر وقیامھا،وھي في العشرة الأخیرة، فلا بد من إیفاء اللیالي العشر من العشرة الأخیرة (رسائل الأرکان لبحر العلوم عبد العلي)

الرسالة الثالثة في الصوم، خاتمة في بیان الاعتکاف/ص/٢٣١/م/يوسف لكناؤ

قال الشافعي:إذا أراد أن یعتکف العشر الأواخردخل قبل الغروب،فإذا أہل ہلا ل شوال فقد أتم العشر،وہو قول أبی حنیفة وأصحابہ (الاستذکار)ج/١٠/ص/٢٩٧م/دار قتیبة للطباعة والنشر

🌴والله اعلم بالصواب 🌴

بنده حقير شمس تبريز قاسمی والمظاہری

رابطہ :7983145589

يوم الجمعة/٢٠/رمضان المبارك/١٤٤٣هجري

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے