طلاق یا خلع کے بعد بچہ کی پرورش کا حق دار کون ہے ،نیز کیا ماں کا رشتہ بچہ سے ختم ہو جاتا ہے؟
السلام علیکم
حضرت ایک مسئلہ بتاؤ
ایک مسئلہ بتاؤ کسی شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دی چاہے مج میں کے اندر یعنی جب فیصلہ ہوتا ہے لڑکی کا اور ان دونو سے کچھ بچے ہے چاہے ایک ہی ہو اور بات یہ ہوی کے بچے باپ لے کر ججائے گا سب کچھ طے ہوچکا ہے اور طلاق بھی ہو گئ ہے کیا اب وہ عورت اپنے بچے سے بات کر سکتی ہے یا چھوٹے بچے ہے بول نہیں سکتے کیا وہ عورت ویڈیو کال کر کے اپنے بچے دیکھ سکتی ہے یا بچے جوان ہو گۓ کیا وہ عورت اپنے بچے سے روز بات کر سکتی ہے
🕋بإسمه تعالى 🕋
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
✒الجواب بعونه تعالى ✒
اولا تو یہ سمجھ لیں کہ طلاق یا خلع کے بعد بچہ سے ماں یا باپ کا رشتہ ختم نہیں ہوتا ہے اس لیے بچہ سے ملنے یا بات کرنے سے ماں یا باپ کو منع کرنا شرعاً جائز نہیں ہے
دوسری بات پنچ یا کمیٹی کا یہ فیصلہ کرنا کہ بچہ باپ کی پرورش میں رہے گا ،یہ فیصلہ خلاف شرع ہے،
شریعت کا ضابطہ یہ ہے کہ طلاق یا خلع کے بعد اولاد(خوہ لڑکا ہو یا لڑکی) کی پرورش کا حق أولا ماں کو ہوتا ہے.شریعت میں اس کی تحدید عمر سے کی گئی ہے.
اگر لڑکا ہے تو سات سال اور لڑکی ہے تو نو سال کی عمر تک ماں کی ہی پرورش میں بچے رہیں گے، البتہ اگر عورت کسی ایسے مرد سے شادی کر لے جو بچے کا محرم رشتہ دار نہ ہو تو پھر پرورش کا یہ حق ساقط ہو جائے گا.اور یہ حق نانی، پرنانی کو ملے گا اور اگر یہ نہ ہوں تو پھر دادی کو ملے گا.
خلاصہ یہ ہے کہ صورت مذکورہ میں ماں کے لئے اپنے بچوں سے ملنا شرعاً جائز ہے پوری زندگی مل سکتی ہے بات کر سکتی ہے،بلاوجہ روکنا شرعاً جائز نہیں ہے
دوسری بات:
لڑکا کی صورت میں سات سال اور لڑکی کی صورت میں نو سال تک پرورش کا حق اصل ماں کو حاصل ہے. مذکورہ مدت کے بعد شوہر بچوں کو اپنے پاس رکھ سکتا ہے.
البتہ اگر عورت فسق وفجور اور حرام کاری میں مبتلا ہو تو پھر شوہر مذکورہ مدت سے پہلے بھی بچوں کو اپنے ساتھ رکھ سکتا ہے.اور بیوی کو ملنے سے روک سکتا ہے شرعاً اس کو یہ حق حاصل ہے اور تمام صورتوں میں خرچ شوہر کے ہی ذمہ لازم ہوگا.
📘والحجة علي ما قلنا 📘
واذا وقعت الفرقۃ بین الزوجین فالام احق بأ لو لد… فان لم تکن لہ ام فام الام اولیٰ من ام الأب… فان لم تکن ام الام فام الأب اولیٰ من الا خوات… فان لم تکن لہ جدۃ فالاخوات اولیٰ من العمات… والام و الجدۃ أحق بالغلام حتی یا کل وحدہ ویشرب وحدہ ویلبس وحدہ ویستنجی وہدہ … والخصاف قدر الاستغنآء بسبع سنیں أ حق بالجاریۃ حتی تحیض باب حضانۃ الو لد ومن أحق بہ وقدر بسبع وبہ یفتیٰ.
( الشامي كتاب الطلاق باب الحضانة) ج/٥/ص /٢٦٧/م/زكريا دیوبند
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
☘والله اعلم بالصواب ☘
بنده حقير شمس تبريز قاسمی والمظاہری
رابطہ :7983145589
١/ربیع الاول/یوم الأربعاء/١٤٤٣
0 تبصرے