Ticker

6/recent/ticker-posts

 


کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ؟

 کہ میری شادی لگی ہے اور ابھی میرا نکاح نھیں ہوا ہے جس لڑکی سے شادی لگی ہے اس سے بات چیت بھی جاری ہے ایک دن میں اس لڑکی سے بات کرتے ہوئے بول دیا:

میں میری ہونے والی بیوی کو طلاق،

مفتی صاحب میں نے اپنے اوپر کسی بھی طرح کی کوی شرط بھی نھیں رکھی تھی کہ اگر میں یہ کام کروں تو میں اپنی ہونے والی بیوی کو طلاق، اور ابھی کچھ دنوں میں میری اس لڑکی سے شادی ہونی والی ہے

دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا ایسا بولنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے؟اور کیا اس لڑکی سے شادی ہونے کے بعد فوراً اس پر طلاق واقع ہو جائے گی؟

____________________________

بسم الله الرحمن الرحيم

✒️الجواب بالله التوفيق ✒️

تعلیق طلاق کے لئے ملکیت یا سبب ملک کی طرف اضافت ضروری ہے ،

ولا تصح إضافة الطلاق إلا أن يكون الحالف مالكا أو يضيفه إلي ملك ،والإضافة إلي سبب الملك كالتزوج كالإضافة إلي الملك .(فتاوي هندية ج/١/ص/٤٣٠)

لہذا صورت مسئولہ میں اگر یہ صحیح ہے کہ آپ نے یہ کہا کہ :میری ہونے والی بیوی کو طلاق ،اس کا مطلب یہ ھے کہ جس لڑکی سے میری شادی ہوگی اس کو طلاق ،تو ایسی صورت میں جب بھی آپ کی شادی کسی لڑکی سے ہوگی ،فورا اس پر ایک طلاق بائن واقع ہو جائے گی اور بیوی آپ کی زوجیت سے خارج ہو جائے گی ،اس کے بعد دونوں باہمی رضامندی سے دوبارہ شرعی طور پر نکاح کر کے زندگی گزاریں ،اب نکاح کرنے سے مزید طلاق واقع نہیں ہوگی ،اس لئے کہ اس صورت میں ایک مرتبہ تعلیق پائے جانے سے یمین ختم ہو گئی ،(وتنحل اليمين إذا وجد الشرط مرة)

(الدر المختار علي صدر ردالمحتار/ج/ص/٦٠٥)

وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع 

الدر المختار علي صدر ردالمحتار/ج/٥/ص/٤٠/

واضح رہے کہ دوبارہ نکاح کے بعد آپ صرف دو طلاق کے مالک رہیں گے،

والله تعالي اعلم

دار الافتاء امارت شرعیہ بہار اڑیسہ

___________________________

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے