Ticker

6/recent/ticker-posts

رمضان المبارک یا جمعہ کے دن انتقال کرنے والے شخص کا عذاب قبر سے محفوظ رہنا

رمضان المبارک یا جمعہ کے دن انتقال کرنے والے شخص کا عذاب قبر سے محفوظ رہنا

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

حضرت اگر کوئی رمضان میں مر جائے تو اس سے حساب وکتاب نہیں ہوتا ہے

سنتے ہیں بغیر حساب وکتاب کے جنت میں داخل ہو جاتا ہے صحیح بات بتائے؟

باسمہ تعالی

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

✒️ الجواب بعونہ تعالیٰ✒️

اولا تو یہ سمجھ لیں کہ موت کے بعد ایک مرحلہ قبر سے میدان حشر تک کا ہوتا ہے،

اس مرحلے کے تعلق سے بعض ضعیف احادیث سے ثابت ہے کہ اگر کوئی مسلمان رمضان المبارک میں یا جمعہ کے دن انتقال کر جائے تو اس مہینے اور دن کی برکت کی وجہ سے قبر میں حساب وکتاب نہیں ہوتا ہے،

اور عذاب قبر سے محفوظ رہتا ہے،باقی قیامت کے دن حساب وکتاب کے تعلق سے تو کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا،

نیز اسی طرح اگر کوئی غیر مسلم ماہ رمضان یا جمعہ کے دن انتقال کر جائے تو حدیث کی روشنی میں صرف اس مہینے اور مذکورہ دن میں میں عذاب قبر سے محفوظ رہے گا،

باقی تمام ایام میں عذاب قبر ہوگا،

اور آخرت میں بھی عذاب ہوگا،

نیز چند فتاوی نقل کئے جاتے ہیں:

فتاوی قاسمیہ میں حضرت مفتی شبیر صاحب (عفی اللہ عنہ) نے لکھا ہے:

رمضان المبارک میں اگر کوئی غیر مسلم مر جائے تو صرف ماہ مبارک کے احترام میں رمضان المبارک تک عذاب قبر سے محفوظ رہے گا،

اس کے بعد تاقیامت عذاب و فتنہ قبر میں مبتلا رہے گا،

اور یہی حکم یوم جمعہ کا بھی ہے،

اور اگر کسی مومن کا انتقال رمضان المبارک یا جمعہ کے دن ہو جائے تو تاقیامت عذاب قبر ومنکر نکیر کے سوال سے محفوظ رہے گا،

یاد رکھنے کی بات یہ ہےکہ فتنہ قبر کا مسئلہ میدان حشر و آخرت کے حساب وکتاب کے مسئلہ سے بلکل الگ ہے؛

اس لئے حقوق العباد وغیرہ معصیت میں مبتلا مؤمن اگر ان مبارک أیام میں انتقال کر جائے

تو بروایت حدیث و فقہ عذاب قبر سے محفوظ ہو جائے گا،

لیکن آخرت میں اللہ تعالیٰ کے دربار میں حساب وکتاب سے چھٹکارا نہیں ہوگا،

حقوق العباد کا سوال آخرت میں ضرور ہوگا

(فتاوی قاسمیہ ج ۱ص٦١٩)

نیز کتاب النوازل میں ہے:

رمضان المبارک میں انتقال کرنے والے شخص سے قبر کا عذاب ہٹائے جانے کا ثبوت بعض ضعیف روایات سے ہوتا ہے؛

اور جمعہ کے دن وفات پانے سے متعلق عذاب قبر نہ ہونے کی بات متعدد احادیث سے ثابت ہے،

وہ احادیث اگرچہ متکلم فیہ ہے لیکن تعدد طرق کی وجہ سے فضائل میں انہیں قبول کیا جاتا ہے،

(کتاب النوازل ج/١ص/٣٢٠)

خلاصہ یہ ہے اتنی بات حدیث و فقہ سے ثابت ہےکہ

رمضان المبارک یا جمعہ کے دن انتقال کرنے والا شخص اگر مسلم ہے تو صرف قبر کے عذاب،حساب وکتاب سے محفوظ رہے گا،

باقی قبر سے اٹھائے جانے کے بعد میدان حشر میں ضرور حساب وکتاب ہوگا

اسی طرح اگر مرنے والا شخص کافر ہے تو صرف اس مبارک ماہ اور دن میں عذاب قبر سے محفوظ رہے گا،

باقی تمام دنوں میں عذاب قبر ضرور ہوگا،

📗 والحجة على ماقلنا📗

قال أهل السنة والجماعة: عذاب القبر حق وسؤال منكر ونكير وضغطة القبر حق

لكن إن كان كافرا فعذابه يدوم إلى يوم القيامة ويرفع عنه يوم الجمعة وشهر رمضان فيعذب اللحم متصلا بالروح والروح متصلا بالجسم فيتألم الروح مع الجسد،

وإن كان خارجا عنه،والمؤمن المطيع لا يعذب بل له ضغطة يجد هول ذلك وخوفه والعاصي يعذب ويضغط

لكن ينقطع عنه العذاب يوم الجمعة وليلتها ثم لا يعود وإن مات يومها أو ليلتها يكون العذاب ساعة واحدة وضغطة القبر ثم يقطع،

(الشامي باب الجمعةقبيل باب العيدين)ج/٣/ص/٤٤/م/زكريا ديوبند

(٢)اخرج احمد والترمذي وحسنه ابن أبي الدنيا والبيهقي عن ابن عمر قال:

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما من مسلم يموت يوم الجمعة أو ليلة الجمعة إلا وفاه الله فتنة القبر،

(شرح الصدور لحال الموتي)ص/٨٩/

فتاوی محمودیہ/ج/٣/ص/٣٩٥/

🌹والله أعلم بالصواب🌹

بنده حقير مفتي شمس تبريز قاسمي والمظاهري

رابطہ:7983145589

٢٣/رمضان المبارک/یوم الاثنین/١٤٤٣/ھجری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے