تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر مختلف جگہوں سے دعا والی آیات کا پڑھنا
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ:
حضرت ہمارے یہاں دو سال سے امام صاحب ختمی کے دن آخری رکعت میں کئی جگہ سے آیت پڑھتے ہیں
اور کہتے ہیں اس طرح دعاء مانگنا جائز ہے کیا ایسا کرنا صحیح ہے بتائیں؟
باسمہ تعالی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
✒️ الجواب بعونه تعالي✒️
اولا تو یہ سمجھ لیں کہ سنن و نوافل میں مختلف جگہوں سے خلاف ترتیب قرآنی آیات تلاوت کرنا جائز ہے،اس میں کراہت نہیں ہے،
لیکن آج کل جو بعض مساجد میں اس طرح کا رواج( تراویح کی بیسویں رکعت میں مختلف جگہوں سے دعائیہ آیات کاپڑھنا) چل پڑا ہے،
احناف کے یہاں ثابت نہیں ہے،اس لئے اس طرح کے التزام سے بچیں،
احناف کے یہاں صرف یہ ہے کہ بیسویں رکعت میں سورہ فاتحہ اور الم سے مفلحون تک پڑھی جائے تاکہ قرآن پڑھنے کا سلسلہ جاری رہے
نیز فتاوی قاسمیہ میں ہے:
قرآن ختم کرنے کے بعد آخری رکعت میں مختلف دعائیہ آیات کا پڑھنا احناف کے نزدیک مشروع نہیں ہے،
فقہاء نے صرف اس موقع پر سورہ بقرہ کے شروع کا حصہ (مفلحون)تک پڑھنے کو افضل کہا ہے،
(فتاوی قاسمیہ ج/٨/ص/٣٨٩/)
نیز دار الافتاء دار العلوم دیوبند کے ایک فتوے میں ہے:
آپ نے جہاں یہ عمل دیکھا وہاں غالباً حنبلی مسلک پر عمل ہوتا ہوگا؛
کیونکہ حنبلی مسلک میں ختم قرآن کے موقع پر تراویح کی آخری رکعت میں دعائیں کرنا مشروع ہے،
(المغنی لابن قدامہ فصل فی ختم القرآن فی الصلاۃ)
نیز فتاوی محمودیہ میں ہے:
قرآن پاک کو ترتیب سے ہی پڑھا جائے خلاف ترتیب پڑھنا مکروہ ہے،
بعض علماء نے نوافل کو مستثنیٰ کیا ہے،
حجۃ الاسلام حضرت مولانا نانوتوی قدس سرہ کے متعلق بھی یہی سنا کہ وہ ختم قرآن پر متفرق آیات و دعاء پڑھتے تھے،(فتاوی محمودیہ ج/١١/ص/٣٩٧)
خلاصہ یہ ہے کہ سنن و نوافل میں مختلف جگہوں سے آیات کا پڑھنا جائز ہے،
لیکن تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر آخری رکعت میں اس طرح دعائیہ آیات کا پڑھنا حنفیہ کے یہاں مشروع نہیں ہے،
یہ حنابلہ کے یہاں ہے،
البتہ بعض اکابر جیساکہ اوپر مذکور ہے اس کا اہتمام کرتے تھے،
لہذا کبھی کبھار بغیر التزام کے اگر پڑھ لیں تو کوئی حرج نہیں ہے،
لیکن پھر بھی احتیاط کرنا اولی ہے،
کیونکہ بعد میں زور پکڑ جاتا ہے،
مزید پڑھیں نماز میں خلاف ترتیب قرأت کرنا کیسا ہے؟
📗 والحجة على ماقلنا📗
وإذا ختم فيقرأ من البقرة وفي الشامي:
قال في شرح المنية:من يختم القرآن في الصلاة إذا فرغ من المعوذتين في الركعة الأولي يركع،
ثم يقرأ في الثانية بالفاتحة وشيء من سورة البقرة؛لأن النبي صلي الله عليه وسلم قال:خير الناس الحال المرتحل،
(الشامي كتاب الصلاة قبيل باب الإمامة)ج/٢/ص/٢٦٩/م/زكريا ديوبند
وكذالك قراء اهل مكة إذا ختموا القرآن بالتلاوة ابتدأوا وقرأوا الفاتحة وخمس آيات من أول سورة البقرة،
وأولٓئك هم المفحون،
ثم يقطعون القراءة ويسمون فاعل ذالك الحال المرتحل،اي ختم القرآن وإبتداء بأوله ولم يفصل بينهما بزمان،
(النهاية في غريب الحديث والأثر)/ج/١/ص/٤١٣/٤١٤/م/دار الكتب العلميةبيروت لبنان
🌹والله أعلم بالصواب🌹
بنده حقير مفتي شمس تبريز قاسمي والمظاهري
رابطہ 7983145589
٢٤/رمضان المبارك/يوم الثلاثاء/١٤٤٣/هجري
1 تبصرے
جزاک اللّٰہ خیرا
جواب دیںحذف کریں