Ticker

6/recent/ticker-posts

اگر بیماری کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے تو شرعاً کیا ہے؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ:
امید کرتا ہوں خیریت سے ہوں گے
حضرت یہ معلوم کرنا چاہتا ہوں
کہ شوگر اور بلڈ پریشر کے مریض اگر کسی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکے تو کیا حکم ہے؟
شوگر اور بلڈ پریشر اور وہ لوگ جن کی دل کی دھڑکن بڑھی رہتی ہے،
ڈاکٹر ان کو روزہ رکھنے سے منع کرتے ہیں اس صورت میں کیا حکم ہے؟

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

🕋 باسمہ تعالی🕋

🌿 وعليكم السلام ورحمة وبركاته🌿

✒️ الجواب بعونه تعالي✒️

اولا تو یہ سمجھ لیں کہ شوگر یا بلڈ پریشر کا مریض یا کوئی بھی ایسا مرض جس کی وجہ سے روزہ رکھنا انتہائی دشوار ہو

مثلاً بیماری کے بڑھ جانے کا خطرہ ہو یا بیماری کے ٹھیک ہونے میں مزید وقت لگنے کا اندیشہ ہو

یا کسی ماہر مسلم ڈاکٹر نے منع کر دیا ہو

توایسی صورت میں حکم یہ ہے کہ روزہ نہ رکھیں،اور بعد میں قضاء لازم ہوگی،

لیکن اگر مریض ایسا ہے کہ بعد میں (مثلاً سردی کے دونوں میں) بھی قضاء کرنے کی طاقت نہ ہو یا دائمی مریض ہو

تو ایسی صورت میں ہر روزے کے بدلے ایک صدقہ فطر کی مقدار فقیر کو دینا لازم ہوگا،

لیکن اگر فدیہ ادا کرنے کے بعد مریض صحت یاب ہو جاتا ہےاور روزہ رکھنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے

تو پھر سے ان روزوں کی قضاء لازم ہوگی گرچہ فدیہ ادا کر دیا ہو،

نوٹ: صدقہ فطر کی مقدار ایک کلو ٦۳۳/ گرام گیہوں یا اس کی قیمت ہے،

فدیہ اس شخص کودیاجاسکتا ہے جس کو زکوۃ دیناجائز ہے،

یعنی مسلمان فقیر جو سید اور ہاشمی نہ ہو اور صاحبِ نصاب بھی نہ ہو،

صاحبِ نصاب نہ ہو سے مراد وہ شخص ہے جس کے پاس اس کی ضرورت و استعمال سے زائد کسی بھی قسم کا اتنا مال

یا سامان موجود نہ ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت تک پہنچتی ہو.

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📘 والحجة على ماقلنا📘

کذا فی الھندیۃ:المریض اذا خاف علی نفسہ التلف او ذھاب عضو یفطر بالا جماع وان خاف زیادۃ العلۃ وامتداوہ فکذلک عندنا

وعلیہ القضاء اذا فطرکذا فی المحیط ثم معرفۃ ذالک باجتھاد المریض والا جتھا د غیر مجردا لو ھم 

بل ھو غلبۃ ظن عن امارۃ او تجربۃ اوبا خبار طبیب مسلم الخ۔ غیر ظاھر الفسق کذافی فتح القدیر.

(الفتاویٰ الہندیۃ کتاب الصوم)الباب الخامس/ج١/ص/٢٢٧/م/دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان

والجوع والعطش وكبر السن،كذا في البدائع. (قوله: لمن خاف زيادة المرض الفطر)؛

لقوله تعالى: {فمن كان منكم مريضًا أو على سفر فعدة من أيام أخر} [البقرة: 184]

فإنه أباح الفطر لكل مريض لكن القطع بأن شرعية الفطر فيه إنما هو لدفع الحرج

وتحقق الحرج منوط بزيادة المرض أو إبطاء البرء أو إفساد عضو

ثم معرفة ذلك باجتهاد المريض والاجتهاد غير مجرد الوهم بل هو غلبة الظن عن أمارة أو تجربة أو بإخبار طبيب مسلم غير ظاهر الفسق

وقيل عدالته شرط فلو برأ من المرض لكن الضعف باق وخاف أن يمرض سئل عنه القاضي الإمام فقال الخوف ليس بشيء كذا في فتح القدير

وفي التبيين والصحيح الذي يخشى أن يمرض بالصوم فهو كالمريض ومراده بالخشية غلبة الظن كما أراد المصنف بالخوف إياها".( البحرالرائق کتاب الصوم فصل فی العوارض)ج/٢/ص/٤٠٢/م/زکریا دیوبند۔

🌹 واللہ اعلم بالصواب🌹

بندہ حقیر شمس تبریز قاسمی والمظاہری

رابطہ:7983145589

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے