Ticker

6/recent/ticker-posts

نماز تراویح میں خلاف ترتیب قرأت کرنا یا فرض نماز میں


مفتی صاحب سوال یہ ہیکہ تراویح کے اندر جوقرأن سنائ جاتی هے،
جب حافظ قرأت شروع کرتاهے مثل پارے۱سے جب وہ تیسرے صفحہ کے ادھے پر پہنچ تاہے اسکو اگے یاد نھی اتا،وہ چوتھے صفحہ شروع کردیتاہے،
اسی طرح جب وه بارویں صفحہ پر پہنچ تاہے کچھ اگے یاد نھی اتا وہ اس صفحہ کوچھوڑکر اگے پڑھ دیتاہے،
اب اھم سوال یہ ہیکہ:
جب وہ دوسرے دن تراویح سنائیگا پہلے تیسرے صفحہ کو مکمل کرے گا اور اسکے باد جوچھوڑا هے اسکو مکمل کرےگا
اور پھر پارے دو٢ شروع کرےگا اس طرح اگر کوی کرے اسکی نماز ہوگی یا نھی،
بعض کہتے ہیں که تیسرے صفحہ مکمل کرکے رکوع کرے پھر اگے جوچھوڑا هے اس کو مکمل کرکے نماز مکمل کرے،
پھر تیسری رکعت سے دوسری پارہ شروع کرے کونسی بات درست ہے تفصیل سے بتادے؟ ➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

🕋بإسمه تعالى 🕋
✒الجواب بعونه تعالى ✒
دراصل ایک جگہ سے چند آیات پڑھ کر درمیان سے آیات چھوڑدینا اور دوسرے صفحہ یا دوسرے رکوع یا دوسری سورت میں منتقل ہونا ایک ہی رکعت میں مکروہ ہے،
لیکن یہ حکم مطلق نہیں ہے بلکہ فرض نمازوں کے ساتھ خاص ہے،
اگر سنن و نوافل میں کوئی ایسا کرتا ہے تو مکروہ نہیں ہے ہوگا،
لہذا صورت مذکورہ میں تراویح کے اندر اگر کوئی شخص ایک ہی رکعت میں چند جگہ سے چھوٹی ہوئی آیات پڑھتا ہے تو اس سے نماز مکروہ نہیں ہوگی،
اور آپ کا مذکورہ طریقہ پر نماز پڑھنا بلاکراہت درست ہے،
اور جو لوگ مذکورہ طریقے کے خلاف سمجھ رہے ہیں، (تیسرے صفحہ مکمل کر کے رکوع کرےپھر دوسری رکعت میں جو چھوڑا اس کو پڑھے) وہ غلط ہے،
تاہم ان کی نماز میں کوئی فرق نہیں پڑے گا،

📚والحجة علي ما قلنا 📚

لا بأس أن يقرأ سورة ويعيدها في الثانية،وأن يقرأ في الأولى من محل و في الثانية من آخر ولو من سورة إن كان بينهما آيتان فأكثر،

ويكره الفصل بسورة قصيرة وأن يقرأ منكوسا،قوله(ولو من سورة) وتحته :لأنه لو انتقل في الركعة الواحدة من آية إلى آية يكره وإن كان بينهما آيات بلا ضرورة،

ولا يكره  في النفل شيء من ذلك، (الشامي) باب صفة الصلاة /ج/٢/ص /٢٦٩/م /زكريا

وإذا جمع بين آيتين بينهما آيات أو آية واحدة في ركعة واحدة فهو علي ما ذكرنا في السور كذا في المحيط،

هذا كله في الفرائض وأما في السنن فلا يكره هكذا في المحيط، (الفتاوي الهندية باب صفةالصلاة) ج/١ /ص /٨٧/م/دار الكتب العلميةبيروت لبنان، يكره الإنتقال لآية من سورتها،ولو فصل بآية والجمع بين سورتين بينهما سور أو سورة لا يكره هذا في النفل،قوله (لا يكره هذا في النفل):يعني القراءة منكوسا،الفصل والجمع كما هو مفاد عبارة الخلاصة (حاشية الطحطاوي علي مراقي الفلاح) ص/٣٥٢/م /دار الكتاب دیوبند

والله اعلم بالصواب بنده حقير شمس تبريز قاسمي

رابطہ :7983145589

ایک تبصرہ شائع کریں

3 تبصرے