Ticker

6/recent/ticker-posts

بغیر محرم کے عورت کا حج یا عمرہ کے لئے جانا؟

بغیر محرم کے عورت کا حج یا عمرہ کے لئے جانا کیسا ہے؟

السلام علیکم

مولانا ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ ہماری بیوی کئی سال سے حج پر جانے کے لئے کہ رہی ہے

لیکن کاروبار کی وجہ سے ٹائم نہیں ملتا اور اب سعودی نے اکیلے عورت کو حج کی اجازت دے دی ہے

تو میری بیوی بول رہی ہے تم کاروبار دیکھ لو میں اکیلے ہی آئندہ سال حج کے لیے جاؤں گی

تو کیا وہ کیا وہ میرے بغیر حج پر جا سکتی ہے؟

بإسمه تعالى

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

✒الجواب بعونه تعالى ✒

اولا تو یہ سمجھ لیں کہ عورت کے لیے مسافت شرعی کی مقدار بغیر محرم یا شوہر کے سفر کرنا جائز نہیں ہے

خواہ حج کے لیے ہو یا عمرہ کے لئے

صورت مذکورہ میں بھی عورت تنہا بغیر محرم یا بغیر شوہر کے حج کے لیے نہیں جا سکتی ہے

کیونکہ یہ حج کی ادائیگی کے شرائط میں سے ہے،

گرچہ سعودی حکومت نے اس کی اجازت دیدی ہے.

اس کا کوئی اعتبار نہیں

اس لئے بہتر ہے کہ آپ ساتھ جائیں یا اگر گھر میں کوئی محرم ہے مثلاً بیٹا یا عورت کا باپ یا بھائی بھانجہ (بہن کا لڑکا) تو ان کو ساتھ میں لے کر جائیں

نیز عمرہ کا بھی یہی حکم ہے،

📘والحجة علي ما قلنا 📘

ومنها :المحرم للمرإة شابة كانت عجوزا، إذا كانت بينها وبين مكة مسيرة ثلاثة أيام، هكذا في المحيط، وإن كان أقل من ذالك حجت بغير محرم،

كذا في البدائع

،والمحرم الزوج، ومن لا يجوز مناكحتها على التأييد بقرابة او رضاع او مصاهرة،

(الفتاوي الهندية كتاب المناسك) ج/١/ص /٢٨٢/م /زكريا دیوبند.

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، قَالَ :قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ : حَدَّثَكُمْ عُبَيْدُ اللَّهِ،

عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ

: " لَا تُسَافِرِ الْمَرْأَةُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ ".

(رواه البخاري ابواب تقصير الصلاة)

ومع في زوج أو محرم ولو عبدا أو ذميا أو برضاع بالغ قيد لهما كما في النهر.......لإمرأة حرة ولو عجوزا في سفر،

قوله:(في سفر)هو ثلاثة أيام ولياليها فيباح لها الخروج إلي ما دونه لحاجة بغير محرم.بحر،

وروي عن أبي حنيفة وابي يوسف كراهة خروجها وحدها مسيرة يوم واحد،

وينبغي أن يكون الفتوي عليه لفساد الزمان،شرح اللباب،

ويؤيده حديث الصحيحين (لا يحل لإمرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر مسيرة يوم وليلة إلا مع ذي محرم عليها)

وفي لفظ لمسلم (مسيرة ليلة) وفي لفظ (يوم)لكن قال في الفتح:ثم إذا كان المذهب الأول فليس للزوج منعها إذا بينها وبين مكة أقل من ثلاثة أيام،

(الشامي كتاب الحج)ج/٣/ص/٤٦٤/٤٦٥/م/زكريا ديوبند

المستفاد فتاوى قاسمية /ج/١٢

والله اعلم بالصواب

بنده حقير شمس تبريز قاسمی والمظاہری.

رابطہ :7983145589

۹شوال/یوم الاربعاء/١٤٤٣/ھجری

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے