شوال کے روزوں کے ساتھ رمضان کے قضاء روزوں کی نیت کرنا کیسا ہے؟
شوال کے روزوں کے ساتھ رمضان کے قضاء روزوں کی نیت کرنا کیسا ہے؟السلام علیکم
شوال میں قضا روزہ رکھنے سے چھ روزہ کا ثواب ملے گا یا الگ سے رکھنا ہوگا تفصیل سے بتائیں مفتی صاحب
بإسمه سبحانه وتعالى
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
✒️الجواب بعونه تعالي ✒️
اولا تو یہ سمجھ لیں کہ رمضان کا قضاء روزہ واجب اور فرض کی حیثیت رکھتا ہے اور شوال کا روزہ نفل کی حیثیت رکھتا ہے
اور ظاہر ہے کہ فرض اور نفل میں واضح فرق ہے
اس لئے فرض و واجب روزے کے ساتھ نفل روزے کی نیت درست نہیں ہوگی
اگر کوئی فرض یا واجب روزے کے ساتھ نفل روزے کی نیت کرے تو وہ فرض ہی روزہ شمار ہوتا ہے نفل نہیں،
اسی طرح نفل روزے کے ساتھ فرض یا واجب کی نیت کرتا ہے تو وہ نفل ہی شمار ہوگا،فرض یا واجب نہیں،
لہذا صورت مذکورہ میں بھی رمضان کے قضاء روزے کے ساتھ شوال کے نفل روزوں کی نیت درست نہیں ہوگی
بلکہ وہ رمضان کا قضاء روزہ شمار ہوگا اور نہ شوال کے چھ روزوں کا ثواب ملےگا
بلکہ الگ سے چھ روزے رکھنے ہوں گے
کیوں کہ حدیث کے الفاظ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ شوال کے روزوں کی فضیلت کے لئے الگ سے روزے رکھنے ہوں گے،
نیز احسن الفتاوی جلد چہارم میں ہے کہ:
حدیث مسلم(من صام رمضان ثم اتبعه ستا من شوال كان كصيام الدهر.رواه مسلم) سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ چھ روزے غیر رمضان کے مراد ہیں،
نیز صیام دہر کے ثواب کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ہر نیکی کا ثواب کم از کم دس گنا ہے
اس حساب سے رمضان کا مہینہ دس ماہ کے قائم مقام ہوا،
پورے سال سے دو ماہ رھ گئے اس کی تکمیل شوال کے چھ روزے ہیں جو ساٹھ روز (دو ماہ) کے قائم مقام ہیں،
اس سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ نفل روزے مراد ہیں،
ان ایام میں قضاء روزوں سے یہ فضیلت حاصل نہ ہوگی،
صوم عاشوراء کی مشروعیت بطور شکرانہ ہے،
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی فضیلت بھی نفل روزے کے ساتھ مخصوص ہے،
اس روز قضاء روزے رکھنے سے یہ ثواب نہ ملے گا،
نیز فتاوی دارالعلوم دیوبند جلد ششم میں ہے:
سوال (٢٥٥):اگر شخص نے رمضان کی قضاء ایسے ایام میں کی کہ ان میں نفلی روزہ بھی مستحب اور سنت ہے تو ثواب نفلی روزہ کا بھی ہوگا یا نہیں؟
(جواب)اس صورت میں وہ روزے قضاء کے ہوئے،نفلی روزے کا ثواب اس میں نہ ہوگا
خلاصئہ کلام یہ ہے کہ فرض یا واجب روزے کے ساتھ نفل روزے کی نیت درست نہیں ہوتی ہے،
اس لیے رمضان کے قضاء روزے کے ساتھ شوال کے چھ روزوں کی نیت درست نہیں ہوگی،
اور شوال کے چھ روزوں کی فضیلت حاصل نہیں ہوگی،
البتہ ایک نفل روزے کے ساتھ متعدد نفل روزوں کی نیت درست ہے،
مثلاً: کوئی شخص ہر مہینے تیرہویں،چودہویں اور پندرہویں تاریخ کو ایام بیض کے روزے رکھنے کا عادی ہے
اور وہ شوال کے چھ روزوں کے ساتھ مذکورہ تاریخ میں ایام بیض کی بھی نیت کرتا ہے
تو اسے دونوں نفلوں کا ثواب ملےگا کیوں کہ دونوں کی حیثیت نفل کی ہے
والحجة على ماقلنا
ومتى نوى شيئين مختلفين متساويين في الوكادة والفريضة،ولا رجحان لأحدهما على الآخر بطلا،
ومتى ترجح أحدهما على الآخر ثبت الراجح، كذا في محيط السرخسي. فإذا نوى عن قضاء رمضان والنذر كان عن قضاء رمضان استحساناً،
وإن نوى النذر المعين والتطوع ليلاً أو نهاراً أو نوى النذر المعين، وكفارة من الليل يقع عن النذر المعين بالإجماع،
كذا في السراج الوهاج. ولو نوى قضاء رمضان، وكفارة الظهار
كان عن القضاء استحساناً، كذا في فتاوى قاضي خان.
وإذا نوى قضاء بعض رمضان، والتطوع يقع عن رمضان
في قول أبي يوسف (رحمه الله تعالى)وهو رواية عن أبي حنيفة(رحمه الله تعالى) كذا في الذخيرة
(الفتاوي الهندية كتاب الصوم باب رؤية الهلال)ج/١/ص/٢١٧/م/زكريا ديوبند
(٢)ولو کان علیہ قضاء یوم فصام یوماً ونوی بہ قضاء رمضان وصوم التطوع أجزاہ عن رمضان عند أبي یوسف ،
وقال محمد : لا یجزي ویکون تطوعاً
(الفتاویٰ التاتارخانية كتاب الصوم الفصل الثالث في النية)ج/٣/ص/٣٧٣/م/زكريا ديوبند
أن النفل لا يصح بنية واجب آخر بل يقع عما نوي
(البحر الرائق كتاب الصوم)ج/٢/ص/٤٥٥/م/دار الكتب العلميةبيروت لبنان
والله أعلم بالصواب
بنده حقير مفتي شمس تبريز قاسمي والمظاهري
رابطہ:7983145589
٦شوال المکرم/یوم الاحد/ھجری
0 تبصرے