مندروں کے پجاری سے جانور خرید کر قربانی کرنا شرعاً کیسا ہے؟
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
امید ہے کہ آپ خیرو عافیت سے ھوں گے.
مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ ایک غیر مسلم ایک جانور کے بارے میں منت مانا تھا
اور وہ آدمی اس جانور کو مندر میں دیدیا اس کے بعد وہاں کے بابا نے اس جانور کو بیچ دیا
تو کیا اب اس جانور کی قربانی کرنا ہمارے لیے جائز ہے یا نہیں؟
بإسمه تعالى
🌿وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 🌿
✒️ الجواب بعونه تعالي✒️
مندروں میں غیر اللہ کے نام پر جانور دینا گرچہ ناجائز اور حرام ہے لیکن اس کی وجہ سے جانور مالک کی ملکیت سے نہیں نکلتی ہے
بلکہ وہ مالک کی ملکیت میں باقی رہتی ہے،
اس لئے مندر کے پجاری کا نہ تو اس جانور کو بیچنا جائز ہے کیونکہ وہ جانور شرعاً پجاری کی ملکیت میں نہیں ہے گر چہ اس پر پجاری کا قبضہ ہے
اور نہ ہی پچاری سے خرید کر اس کی قربانی جائز ہے
ہاں اگر کوئی اصل مالک سے خرید کر قربانی کرے تو ایسے جانور کی قربانی جائز ہوگی کیونکہ محض غیر اللہ کے نام پر چھوڑنے کی وجہ سے اس میں حرمت داخل نہیں ہوتی ہے
مزید پڑھیں: بذریعہ مشین خصی جانور کی قربانی شرعاً کیسا ہے
📘والحجة علي ما قلنا 📘
قوله تعالى : ما جعل الله من بحيرة ولا سائبة ولا وصيلة ولا حام.(سورة المائدة ؛آية ١٠٣)
من سيب دابته فلا يزول ملكه عنها.
(الموسوعة الفقهية بحواله فتاوى قاسمية)
المستفاد فتاوى قاسمية /ج/٢٢
والله اعلم بالصواب
بنده حقير شمس تبريز قاسمی والمظاہری.
رابطہ :7983145589
٢٨/شوال المكرم/١٤٤٣/يوم الثلاثاء
0 تبصرے