Ticker

6/recent/ticker-posts

پانچ تھن (پستان) والے گائے کی قربانی شرعاً کیسا ہے؟

پانچ تھن (پستان) والے گائے کی قربانی شرعاً کیسا ہے؟

السلام علیکم ورحمۃاللٰہ وبرکاتہ

ایک مسئلہ درپیش ہے وہ یہ ہے کہ عموما گائے کے چار پستان ہوتے ہیں لیکن ایک گائے کے پانچ ہیں

اور پانچواں چھوٹا ہے اور اس سے دودھ نہیں آتا ہے لوگوں کا کہنا ہے کہ پانچ پستان والی گائے رکھنا جائز نہیں ہے

برائے مہربانی اس مسئلہ کی تحقیق کر کے شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں

بإسمه تعالى

وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته

✒الجواب بعونه تعالى ✒

صورت مذکورہ میں جہاں تک مسئلہ پانچ تھن والی گائے رکھنے (پالنے) کا تو اس کے عدم جواز کی کی کوئی شرعی وجہ سمجھ نہیں آتی کیوں کہ یہ خلقتا ہوتا ہے

البتہ ایسے جانور کی قربانی کا مسئلہ قابل غور ہے، تو ایسے جانور کی قربانی کے عدم جواز پر کوئی صریح جزئیہ نہیں ملا.

تاہم کچھ فقہی جزئیہ ہے جس سے سمجھ آتا ہے کہ پانچ تھن والی گائے جس کا ایک تھن خشک ہو قربانی جائز ہے

نیز فقہاء نے ایک ضابطہ بیان کیا ہے کہ ہر ایسا عیب جس سے جانور کی منفعت کم ہوجائے یا اس کی خوبصورتی میں کمی ہو قربانی جائز نہیں ہے،

لیکن گائے یا بھینس میں پانچ تھن ہونا مذکورہ طریقے کا عیب نہیں ہے.اس لئے اس کی قربانی جائز ہے،

اور بکریوں کے اندر بھی دو کے بجائے تین تھن پائے جاتے ہیں اور لوگوں میں اس کو عیب نہیں سمجھا جاتا ہے

نوٹ📕:البتہ پانچ ٹانگ والی جانور کی قربانی جائز نہیں ہے کیونکہ یہ صریح عیب ہے جس سے جانور کی منفعت میں کمی ہوتی ہے.

مزید پڑھیں: مندروں کے پجاری سے جانور خرید کر قربانی کرنا شرعاً کیسا ہے

📘والحجة علي ما قلنا 📘

ومن المشائخ من يذكر هذا الفصل اصلا :ويقول :كل عيب يزيل المنفعة على الكمال أو الجمال على الكمال يمنع الأضحية، ومالايكون بهذه الصفة لايمنع.

(المحيط البرهاني. كتاب الأضحية،) ج/٦/ص /٩٣/م/دار الكتب العلمية بيروت.

--------------------

وفي الشاة والمعز إذا لم تكن إحدى لهما حلمتيها خلقة أو ذهبت بآفة وبقيت واحدة لم تجز، وفي الإبل والبقر ذهبت واحدة تجوز أو إثنتان لا تجوز.

(الشامي كتاب الأضحية) ج/٩/ص /٤٧٠/م /زكريا دیوبند.

(المستفاد فتاوى قاسمية ج/٢٢/فتاوى محمودية /ج/٢٦

🌴والله اعلم بالصواب 🌴

بنده حقير حقير شمس تبريز قاسمی والمظاہری

رابطہ :7983145589

٣/شوال المکرم،یوم السبت،١٤٤٣

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے