Ticker

6/recent/ticker-posts

قربانی کی کھال کو دفن کرنا شرعا کیسا ہے ؟_____qurbani ki khal ko dafan karna kaisa hai?

قربانی کی کھال کو دفن کرنا شرعا کیسا ہے ؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مفتی صاحب چرم کی قیمت نہ ھونے کی وجہ سے ھمارے گاؤں میں قربانی کے بعد چرم کوزمین میں دفن کر رہے ہیں جو حضرات چرم کو دفن کررہے ہیں ان سے ھم مفت میں لے کر فروخت کرسکتے کیا؟

🕋 باسمہ تعالی 🕋

🌿 وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 🌿

✒️الجواب بعونه تعالي ✒️

اولا تو یہ سمجھ لیں کہ قربانی کی کھال کو اس طرح ضائع کرنا اور دفن کرنا شرعا جائز نہیں ہے،

بلکہ ہر ممکن کوشش کی جائے کہ اسے فروخت کر کے قیمت مستحق کو دے دیا جائے یا یہ کہ خود اس کی کھال سے مشکیزہ یا ڈول یا جائے نماز وغیرہ تیار کرا کر استعمال کر لیں،

یا ایسے شخص کو دیدیں جو اس کو استعمال میں لا سکے،نیز گوشت کی طرح قربانی کی کھال کو بھی بعینہ امیر،غریب سب کو دیا جاسکتا ہے،لیکن فروخت کرنے کی صورت میں قیمت غریب مستحق کو ہی دینا جائز ہے،

نیز اگر کھال کسی اور کو دے دیا جائے تو دوسرے شخص کے لیے اس کھال کو فروخت کر کے اپنے استعمال میں لانا جائز اور درست ہے،

 *صورت مذکورہ میں اگر کوئی شخص آپ کو قربانی کی کھال بطورِ ہبہ دے دیتا ہے (تم جو چاہو کرو)تو اس صورت میں اس کو فروخت کر کے استعمال میں لانا جائز ہے اور درست ہے،* 

اور اگر بطورِ وکالت دیتا ہے کہ فروخت کر کے مستحق تک پہونچا دیا جائے تو اس صورت میں فروخت کر کے اپنی ضرورت میں استعمال کرنا شرعاً جائز نہیں ہوگا بلکہ قیمت کا صدقہ کرنا واجب ہوگا،

مزید پڑھیں:ادھیا سے حاصل شدہ جانور کی قربانی شرعاً کیسا ہے

📗 والحجة على ماقلنا📗

ويجوز الانتفاع بجلد الاضحية وهدي المتعة والتطوع بأن يتخذها فروا أو بساطا أو جرابا أو غربالا أو نطعا،

(التاتارخانية)ج/١٧/ص/٤٣٩/م/زكريا ديوبند،

(٢):وللمضحي أن يهب كل ذالك او يتصدق به أو يهديه بغني أو فقير مسلم أو كافر،

(إعلاء السنن)ج/١٧/ص/٢٦٢/

وجازت التطوعات من الصدقات و) غلة (الأوقاف لهم) أي لبني هاشم، سواء سماهم الواقف أو لا على ما هو الحق كما حققه في الفتح،

(الشامي كتاب الزكاة باب المصرف)ج/٣/ص/٣٠٠/م/زكريا ديوبند

كتاب النوازل/ج/١٤/ص/٦٠٠

فتاوي محموديه/ج/٢٦/ص/٣٧١

والله أعلم بالصواب

بنده حقير مفتي شمس تبريز قاسمي والمظاهري ،

رابطہ:7983145589

٢٦ذوالقعدہ/يوم الاثنين/١٤٤٣

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے