؟کیا عورت کے زیورات اور مال مہر پر قربانی واجب ہوگی یا
نہیں
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
شادی کے بعد جو زیورات اور مال اور مہر بھی بیوی کے پاس رہتا ہے اس کا اصل مالک شوہر ہے یا بیوی اسی طرح قربانی کس واجب ہے بتائیں عین نوازش ہوگی،
🕋 باسمہ تعالی 🕋
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
✒️ الجواب بعونه تعالي ✒️
مہر کا جو مال ہے اگر عورت کے ذمہ سپرد کیا جا چکا ہے تو عورت مکمل طور پر اس کی مالک ہے ،اور قربانی کے وجوب میں اس کو شمار کیا جائے گا ،
اور اگر ابھی شوہر نے مہر ادا نہیں کیا ہے تو پھر عورت پر قربانی کے وجوب میں اس کو شمار نہیں کیا جائے گا ،
نیز زیورات عام طور پر عورت ہی کی ملکیت میں ہوتی ہے ،اس لئے مذکورہ زیورات بھی عورت پر قربانی کے وجوب میں شامل کیا جائے گا ،
خلاصہ کلام یہ ہے کہ مذکورہ بالا صورت میں قربانی عورت پر واجب ہوتی ہے،شوہر پر واجب نہیں ہوتی ،
اگر شوہر بیوی کی اجازت سے اس کی جانب سے قربانی کردے تو قربانی درست ہو جائے گی ،
مزید پڑھیں:بیٹے کا باپ کی طرف سے قربانی کرنا شرعاً کیسا ہے؟
📘 والحجة على ماقلنا 📘
ولو ضحى ببدنة عن نفسه وعرسه وأولاده ليس هذا في ظاهر الرواية، وقال الحسن بن زياد في كتاب الأضحية: إن كان أولاده صغاراً جاز عنه وعنهم جميعاً في قول أبي حنيفة وأبي يوسف - رحمهما الله تعالى، وإن كانوا كباراً إن فعل بأمرهم جاز عن الكل في قول أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى،
(كتاب الاضحية الباب السابع)ج/٥/ص/٣٧٣/م/دار الكتب العلميةبيروت لبنان ،
واللہ اعلم بالصواب
بندہ حقیر مفتی شمس تبریز قاسمی والمظاہری ،
رابطہ:7983145589
٣ذو الحجة/يوم الأحد/١٤٤٣
0 تبصرے