زمین کا تبادلہ زمین سے کمی بیشی سے کرنا کیسا ہے ؟
الســـلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔۔۔
امید ہے کہ حضرت مفتی صاحب خیر و عافیت سے ہونگے۔
حضرت مفتی صاحب، سوال یہ ہے کہ آج سے کچھ عرصہ قبل ہمارے باپ دادا نے ایک زمین کسی زمین کے بدلے کچھ کمی زیادتی کے ساتھ آپس میں بطور رضا مندی بدل لیا تھا۔
اب اگر انکی اولاد یعنی ہم اگر اس زیادتی کو لینے کا دعویٰ کرے اور انکی اولاد اس زیادتی کو دینے سے انکار کرے تو اس کا شرعی حکم کیا ہے۔ کیا ہمرا ایسا کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟
مکمل رہنمائی فرمائیں مہربانی ہوگی۔
جواب کی اشد ضرورت ہے۔
محمد عباس چمپارنی*
🕋 باسمہ تعالی🕋
🌿 وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 🌿
✒️ الجواب بعونه تعالي ✒️
اولا تو یہ سمجھ لیں کہ جب جنس کا تبادلہ جنس سے ہو تو اس میں کمی بیشی ناجائز اور حرام ہوتا ہے کیوں کہ وہ سود کے ذیل میں آتا ہے،لیکن یہ حکم عام نہیں ہے بلکہ ان اشیاء کے ساتھ ہیں جن میں دو باتیں ہوں بنیادی طور پر،
ایک تو ہم جنس ہونا دوسری چیز مکیلی یعنی کیل کر (ناپ)کر دی جانے والی ہو یا موزونی یعنی وزن کے اعتبار سے بیچی جاتی ہو
صورت مذکورہ میں زمین کا تبادلہ (جسے عرف میں بدلین کہا جاتا ہے) زمین سے کمی بیشی کے ساتھ جائز ہے کیوں کہ اگرچہ دونوں کی جنس ایک ہے لیکن یہ مکیلی یا موزونی نہیں ہے بلکہ یہ تو گز کے اعتبار سے فروخت کی جاتی ہے،
نیز مدت کا گزرنا یہ دونوں فریق کی رضامندی کی دلیل بھی ہے،
اس لیے اب گزشتہ عقد کو ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے شرعاً،اور نہ اسے واپس لینے کا اختیار ہے،
📗 والحجة على ماقلنا 📗
(وعلته) أي علة تحريم الزيادة (القدر) المعهود بكيل أو وزن (مع الجنس فإن وجدا حرم الفضل) أي الزيادة (والنساء) بالمد التأخير فلم يجز بيع قفيز بر بقفيز منه متساويا وأحدهما نساء (وإن عدما) بكسر الدال من باب علم ابن مالك (حلا) كهروي بمرويين لعدم العلة فبقي على أصل الإباحة (وإن وجد أحدهما) أي القدر وحده أو الجنس (حل الفضل وحرم النساء) ولو مع التساوي، حتى لو باع عبدًا بعبد إلى أجل لم يجز لوجود الجنسية
(الفتاوي الشامي كتاب البيوع باب الربا)ج/٧/ص/٤٠٣/م/زكريا ديوبند
وهو في الشرع عبارة عن فضل مال لا يقابله عوض في معاوضة مال بمال وهو محرم في كل مكيل وموزون بيع مع جنسه وعلته القدر والجنس ... وإن وجد القدر والجنس حرم الفضل والنساء وإن وجد أحدهما وعدم الآخر حل الفضل وحرم النساء وإن عدما حل الفضل والنساء.
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب البیوع، الباب التاسع، الفصل السادس)ج٣/ص/١٢٥/م/دار الكتب العلميةبيروت لبنان
🌹والله أعلم بالصواب 🌹
بنده حقير مفتي شمس تبريز قاسمي والمظاهري
رابطہ:7983145589
٢١/ذوالقعده/يوم الأربعاء/١٤٤٣
0 تبصرے