Ticker

6/recent/ticker-posts

میت کی طرف سے قربانی کرنے کی صورت میں ذمہ سے واجب ادا ہوگا یا نہیں؟

میت کی طرف سے قربانی کرنے کی صورت میں ذمہ سے واجب ادا ہوگا یا نہیں؟

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ مفتی صاحب معلوم یہ کرنا ہےکہ قربانی اگر ہمارے اوپر واجب ہے تو ہم کسی مرحوم کی طرف سے کرسکتے ہیں ادا ہو جائے گی یا نہیں تفصیل سے سمجھا دے،،،،،،،،،،اور قربانی واجب ہو نے کی شرطیں بیان کر دیجئے فقط والسلام العارض محمد رضوان

🕋 باسمہ تعالی🕋

🌿 وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ🌿

✒️الجواب بعونه تعالي✒️

اولا تو یہ سمجھ لیں کہ اگر کسی پر قربانی واجب ہو تو پہلے اپنی طرف سے قربانی کرنا شرعاً واجب ہے،پھر بعد میں حسب استطاعت مرحومین کی طرف سے قربانی کی جائے،

یا قربانی اپنی طرف سے کر کے اس کا ثواب میت کو پہونچا جائے،

صورت مذکورہ کے تعلق سے (مرحومین کے نام سے قربانی کرنے پر ذمہ سے واجب ادا ہوگا یا نہیں) فتاوی قاسمیہ اور فتاوی محمودیہ میں مذکور ہے کہ:

مرحومین کے نام سے قربانی کرنے پر ذمہ سے واجب ادا نہ ہوگا بلکہ ادائیگی کے لئے الگ سے جانور قربان کرنا ہوگا،

البتہ اپنی طرف سے قربانی کر کے اس کا ثواب میت کو پہونچا دیا جائے،تو اس صورت میں واجب بھی ادا ہو جائے گا اور میت کو ثواب بھی پہونچ جائے گا،

لیکن کتاب النوازل میں حضرت مفتی سلمان منصور پوری صاحب نے کفایت المفتی کے حوالے سے تحریر فرمایا ہے کہ

:جس شخص پر قربانی واجب ہو وہ اگر میت کی طرف سے نفلی قربانی کرے،تو اس سے بھی اس کی ذاتی قربانی ذمہ سے ساقط ہو جائے گی فقہ کی جزئیات سے یہی معلوم ہوتا ہے،

لہٰذا صورت مذکورہ مرحومین کی طرف سے قربانی کرنے کی صورت میں ذمہ سے واجب ادا ہو جائے گا

کتا کاٹے ہوئے جانور کی قربانی شرعاً کیسا ہے؟

📘والحجة علي ما قلنا 📘

لو ضحى عن ميت من مال نفسه بغير امر الميت جاز، وله ان يتناول منه، ولا يلزمه ان يتصدق به لآنها لم تصر ملكا للميت، بل الذبح حصل على ملكه، ولهذا لو كان على الذابح أضحية سقطت عنه.

(فتاوى قاضيخان) الجزء الثالث /ص /٢٤٨/م /زكريا دیوبند.

(٢):وإن تبرع بها عنه له الاكل؛ لأنه يقع على ملك الذابح والثواب للميت؛ ولهذا لو كان على الذابح واحدة سقطت عنه اضحيته كما في الأجناس.

(الشامي كتاب الأضحية) ج/٩/ص /٤٨٤/م /زكريا دیوبند.

فتاوي قاسمية:ج/٢٢/

فتاوي محموديه/ج/٢٦

كتاب النوازل/١٤

☘والله اعلم بالصواب ☘

بنده حقير شمس تبريز قاسمی والمظاہری.

١٩/ذيقعده/يوم الاثنين/١٤٤٣

رابطہ :798314558

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے