Ticker

6/recent/ticker-posts

اولاد کی کمائی والد کے پاس جمع ہو تو قربانی کس پر واجب ہوگی ؟

اولاد کی کمائی والد کے پاس جمع ہو تو قربانی کس پر واجب ہوگی ؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسٔلہ ذیل کے بارے میں

موجودہ زمانے میں ایک شخص پر قربانی واجب ھونے کے لیے کتنے مال کا ہونا ضروری ہے (روپیہ)

ایک شخص کے چار بیٹے ہیں اور ان میں سے ہر ایک بیس ہزار کا مہینہ کماتا ہے اور پیسے اپنے والدین کو دیتے ہیں،

تو کیا ان پر قربانی واجب ہے یا نہیں۔مفصل جواب ارسال کریں

علی عالم چمپارنی

🕋بإسمه تعالى 🕋

☘وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته ☘

✒الجواب بعونه تعالى ✒

وجوب قربانی کے لیے ضروری ہے کہ وہ رقم یا ضرورت سے زائد سامان یا مال تجارت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو، اور فی الحال آپ کے شہر میں کیا قیمت ہے وہ معلوم کر لیں

دوسری بات صورت مذکورہ میں جب اولاد اپنی کمائی کا کل حصہ اپنے والد کو دیتے ہیں تو اس صورت میں صرف والد پر قربانی واجب ہوگی، ہر ایک بیٹے پر نہیں

 البتہ اگر کوئی لڑکا والد کو اپنی کمائی دینے کے بعد بھی مذکورہ بالا مالیت کا مالک ہے تو اس پر بھی قربانی واجب ھوگی، محض والد کے قربانی کرنے سے ذمے سے وجوب ختم نہیں ہوگا

مزید پڑھیں:چوری کا جانور خرید کر قربانی کرنا شرعاً کیسا؟

📘والحجة علي ما قلنا 📘

والموسر في ظاہر الروایة: من لہ مائتا درہم أوعشرون دینارًا أو شيء یبلغ ذلک سوی مسکنہ ومتاع مسکنہ․․․... فعلیہ الأضحیة

(الفتاوي الهندية كتاب الأضحية)ج/٥/ص /٣٣٦/م /زكريا دیوبند 

الأب والإبن يكتسبان في صنعة واحدة ولم يكن لهما شيء فالكسب كلله للأب إن كان الإبن في عياله لكونه معينا له، 

(الشامي كتاب الشركة) ج/٦/ص /٦٠٢/م /زكريا دیوبند.

فتاوی قاسمیہ/٢٢

کتاب النوازل/١٤

🌲والله اعلم بالصواب 🌲

بنده حقير شمس تبريز قاسمی والمظاہری. 

رابطہ :7983145589

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے