Ticker

6/recent/ticker-posts

پندرہ سال سے کم عمر بچے کے پیچھے نماز تراویح ادا کرنا کیسا ہے؟

السّلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ھیں مفتیان عظام کہ14سال کی عمر کے بچے کے پیچھے بالغ مقتدیوں کی نماز تراویح درست ہوجائیگی
جبکہ یہ بالغ نھیں ھوا جواب تحریر کریں فقط والسلام

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

🕋بإسمه تعالى 🕋

🌿وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 🌿

✒الجواب بعونه تعالى ✒

اولا تو یہ سمجھ لیں کہ امامت کے شرائط میں سے ایک شرط امام کا بالغ ہونا ہے اورشریعت نے بلوغیت کی علامت مقرر کی ہے

جیسے احتلام کا ہونا ،انزال کا ہونا یا اس کے جماع کرنے کی وجہ سے بیوی کا حاملہ ہو جانا وغیرہ،

اگر کوئی علامت نہ پائی جائے تو شریعت نے عمر کی تحدید کی ہے اور قمری کے اعتبار سے پندرہ سال کی عمر میں بالغ سمجھا جائے گا،

صورت مذکورہ میں چودہ سال کے بچے میں اگر کوئی علامت بلوغ(احتلام، إنزال وغیرہ ) ظاہر نہیں ہے

تو پھر اس کے پیچھے بالغ مقتدیوں کی نماز درست نہیں ہوگی،خواہ فرض نماز ہو یا نماز تراویح،

📙نوٹ: داڑھی یا زیر ناف بالوں کا نکلنا صحیح قول کے مطابق بلوغیت کی علامت نہیں ہے،

مزید پڑھیں

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📚والحجة علي ما قلنا 📚

وشروط الإمامة للرجال الأصحاء ستة أشياء :الإسلام والبلوغ والعقل والذكورة والقراءة والسلامة من الأعذار، 

(الشامي باب الإمامة) ج/٢/ص /٢٨٤/م/زكريا 

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

وبلوغ الغلام بالإحتلام والإحبال والإنزال والأصل هو الإنزال فإن لم يوجد فيهما شيء فحتى يتم لكل منهما خمسة عشر سنة به يفتي،لقصر اعمار اهل زماننا،

(الشامي كتاب الصلاة) ج/٩/ص /٢٢٥/م/زكريا 

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

🌴والله اعلم بالصواب 🌴

بنده حقير شمس تبريز قاسمی والمظاہری

رابطہ :7983145589 

٢٠/٨/١٤٤١/يوم الأربعاء شعبان المعظم

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے