سوال:جس پلاٹ یا زمین پر قبضہ نہ ملا ہو اس کی زکوٰۃ کیسے ادا کریں؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہایک مسئلہ معلوم کر نا تھا:
مسئلہ یہ ہے کہ زید نے ایک پلاٹ خریدا فروخت کرنے کی نیت سے پلاٹ پر عمر قبضہ نہیں کرنے دیتا
اسی دوران پلاٹ پر مقدمہ ہوگیا تو اب زکوۃ کی صورت کیا بنے گی؟
فقط واسلام
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🕋 باسمہ تعالی🕋
☘️ وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ☘️
✒️ الجواب بعونہ تعالیٰ✒️
صورت مذکورہ اگر وہ پلاٹ تجارت اور فروخت کی نیت سے خریدا تھا تو اس پر بھی زکاۃ واجب ہوگی اور قبضہ ملنے کے بعد اس کی بھی زکاۃ نکالی جائے گی،
البتہ ابھی قبضہ نہ ملنے کی وجہ سے شرعاً یہ اختیار ہوگا کہ چاہے تو فی الحال اس پلاٹ کی زکوٰۃ ادا کرے یا قبضہ ملنے اور مسئلہ حل ہو جانے کے بعد،
کیوں کہ قبضہ نہ ملنے کی وجہ سے فی الحال اس پلاٹ کی زکوٰۃ ادا کرنا واجب نہیں ہے
نیز اس صورت میں قبضہ ملنے کے بعد گزشتہ تمام سالوں کی زکوٰۃ ادا کرنی پڑے گی
مسئلہ📗: کوئی بھی چیز محض خرید لینے سے انسان کی ملکیت میں شرعاً داخل ہو جاتی ہے،اور ملکیت کے احکام نافذ ہوتے ہیں،
البتہ قبضہ نہ ملنے کی وجہ سے شرعاً کچھ چیزوں میں اختیار ہوتا ہے،
نیز یہی حکم زکوٰۃ کے تعلق سے ہر اُس چیز یا سامان میں ہے جس کو انسان خرید وفروخت کی نیت سے خریدا ہے
البتہ قبضہ نہیں ہے پھر بھی زکوٰۃ واجب ہوگی اور ادائیگی میں اختیار ہوگا،
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📗 والحجة على ماقلنا📗
ولا فيما اشتراه لتجارة قبل قبضه،
قوله (قبل قبضه)أما بعده فيزكيه عما مضي كما فهمه في البحر من عبارة المحيط فراجعه،
(الشامي كتاب الزكاة)ج/٣/ص/١٨٠/م/زكريا ديوبند
واما المبيع قبل القبض فقيل لا يكون نصابا والصحيح أنه يكون نصابا كذا في المحيط،
(الفتاوي الهندية كتاب الزكاة)ج/١/ص/١٩٠/م/دار الكتب العلميةبيروت لبنان
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
فلا يجب علي المشتري فيما اشتراه للتجارة قبل القبض،
قوله( فلا يجب علي المشتري)أي قبل قبضه أما بعده فيجب لما مضي كما سينبه عليه.
(البحر الرائق كتاب الزكاة)ج/٢/ص/٣٥٥/م/دار الكتب العلميةبيروت لبنان
وفيه أيضاً:
وقدمنا أن المبيع قبل القبض لا تجب زكاته على المشتري. وذكر في المحيط في بيان أقسام الدين أن المبيع قبل القبض قيل لا يكون نصابا
لأن الملك فيه ناقص بإعتقاد اليد،والصحيح أن يكون نصابا لأنه عوض عن مال كانت يده ثابتة عليه وقد امكنه احتواء اليد علي العوض فتعتبر يده باقية علي النصاب باعتبار التمكن شرعا
فعلي هذا قولهم لا تجب الزكاة معناه قبل قبضه ،واما بعد قبضه فتجب زكاته فيما مضي كالدين القوي،
(البحر الرائق كتاب الزكاة)ج/٢/ص/٣٦٥/م/دار الكتب العلميةبيروت لبنان
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
🌹والله أعلم بالصواب🌹
بنده حقير مفتي شمس تبريز قاسمي والمظاهري
رابطہ:7983145589
١٨ رمضان المبارك/يوم الأربعاء/١٤٤٣هجري
0 تبصرے