Ticker

6/recent/ticker-posts

اگر تو فلاں کے گھر گئی تو تیرا میرا رشتہ کہنے کا حکم؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں

اگر شوہر اپنی بیوی سے کہے کہ اگر تو فلاں کے گھر میں داخل ہوی تو تیرا میرا رشتہ ختم

کیا اس سے طلاق واقعہ ہوگی

مدلل اور تشفیع بخش جواب دیکر شکریہ کا موقعہ دیں

باسمه تعالي

🌿 وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته🌿

✒️الجواب بعونه تعالي✒️

اولا تو یہ سمجھ لیں کہ (تیرا میرا رشتہ ختم) یہ جملہ الفاظ کنائی میں سے ہے،یعنی ان الفاظ سے اگر طلاق کی نیت کی ہو تو ایک طلاق بائن واقع ہوتی ہے،

اس صورت میں پھر سے نکاح کی ضرورت ہوتی ہے،حلالہ کی ضرورت نہیں ہوتی،

اور اگر طلاق کی نیت نہ ہو بلکہ صرف ڈرانا دھمکانا مقصود ہو تو طلاق واقع نہیں ہوگی

صورت مذکورہ میں اگر شوہر کے منع کرنے کے باوجود دوسرے گھر میں داخل ہوتی ہے تو شوہر سے معلوم کیا جائے کہ اس کی نیت طلاق کی تھی یا ڈرانے کی تھی

اگر طلاق کی نیت تھی تو ایک طلاق بائن واقع ہو جائے گی اور اس صورت میں پھر سے نکاح کی ضرورت ہے،

البتہ اس کے بعد شوہر کو صرف دو طلاق کا ہی اختیار باقی رہے گا،

اور اگر شوہر کی نیت ڈرانے کی تھی تو طلاق واقع نہیں ہوگی،

مزید پڑھیں نشہ کی حالت میں طلاق کا

📗 والحجة على ماقلنا📗

الفصل الخامس في الكنايات:لا يقع الطلاق إلا بالنية أو بدلالة حال كذا في الجوهرة النيرة،

ولو قال لها،لا نكاح بيني وبينك او قال لم يبق بيني وبينك نكاح يقع الطلاق،إذا نوي،

(الفتاوي الهندية كتاب الطلاق باب في ايقاع الطلاق)ج/١/ص/٤١١/م/دار الكتب العلميةبيروت لبنان،

(٢)وإذا اضافه الى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا،

(الفتاوي الهندية كتاب الطلاق)ج/١/ص/٤٨٨/م/زكريا ديوبند

والله أعلم بالصواب

بنده حقير مفتي شمس تبريز قاسمي والمظاهري

١٣شوال المكرم/ليلة يوم الأحد/١٤٤٣

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے