کیا نفلی حج کے مقابلے میں صدقہ کرنا افضل ہے؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
حضرت ایک بار حج ادا کرنے کے بعد نفلی حج کے لیے جانا چاہیے یا ان پیسوں کو غریب لوگوں میں تقسیم کرنا چاہئے تاکہ ان کی ضرورت پورا ہو جائے.
بإسمه تعالى
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
✒الجواب بعونه تعالى ✒
صدقہ اور غریبوں کی ضروریات پوری کرنا بھی اچھی بات ہے اور نفلی حج بھی اچھی بات ہے، دونوں کا مقام الگ الگ ہے،
دونوں میں تقابل کرنا بہتر نہیں ہے، بلکہ فقہاء نے لکھا ہے کہ نفلی حج صدقہ سے افضل اور بہتر ہے
نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہر سال نفلی حج کو جایا کرتی تھیں. حالانکہ وہ یہ کر سکتی تھیں کہ حج کے پیسوں کو غریبوں میں تقسیم کر دے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا.
اس لئے نفلی حج کا مقام صدقہ سے بڑھ کر ہے.
مزید پڑھیں عورت کا بغیر محرم کے حج کرنا
📘والحجة علي ما قلنا 📘
الصدقة افضل من الحج تطوعا كذا رؤى عن الإمام لكنه لما حج وعرف المشقة أفتى بأن الحج افضل،
(الشامي كتاب الحج باب الهدى) ج/٤/ص /٤٦/م /زكريا دیوبند.
عن عائشة ام المومنین رضي الله عنها قالت :قلت يا رسول الله! الا نغزو ونجاهد معكم؟ فقال:
لكن احسن الجهاد واجمله الحج حج مبرور، فقالت عائشة :فلا ادع الحج بعد إذ سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم
(رواه البخاري. المناسك) ج/١/ص /٢٥٠/النسخة الهندية.
المستفاد فتاوى قاسمية /ج/١٢
والله اعلم بالصواب
بنده حقير شمس تبريز قاسمی والمظاہری.
رابطہ :7983145589
0 تبصرے